مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق سعودی عرب کے سابق وزیر خارجہ سعودالفیصل کا چند روز قبل 75 برس کی عمر میں امریکہ میں انتقال ہوگیا سعودی الفیصل 40 سال تک سعودی عرب کے بااثر وزیر خارجہ رہے جس نے 40 سال تک اسرائیل کی بھر پور حمایت اور ایران کی مخالفت میں کوئی کسر باقی نہیں چھوڑی لیکن وہ اپنی کوششوں اور سازشوں میں ہمیشہ ناکام رہے۔
سعود الفیصل نے شام کی اسرائيل مخالف حکومت کو گرانے کے لئے ایڑی چوٹی کا زور لگایا اور اپنے تمام وسائل استعمال کرکےترکی اور اردن کے ذریعہ دہشت گرد شام روانہ کئے لیکن شامی حکومت کو گرانے کی ان کی تمنا آخری دم تک پوری نہ ہوسکی اور وہ امریکی و اسرائیلی منصوبے کو پایہ تکمیل تک پہنچانے میں بری طرح ناکام رہے۔ سعود الفیصل 1940 میں طائف میں پیدا ہوئے اور 1964 میں امریکی یونیورسٹی پرینسٹن سے معاشیات میں ڈگری حاصل کی اور وہ 1975 میں سعودی عرب کے وزير خارجہ بن گئے۔
سعودالفیصل نے سعودی عرب کے 4 بادشاہوں کا دور دیکھا ملک سلمان نے زمام حکومت سنبھالنے کے چند ہفتہ بعد سعود الفیصل کو وزارت خارجہ سے برطرف کردیا ۔سعودالفیصل عمر بھر امریکہ اور اسرائیل کے خدمتگزار رہے انھوں نے ایران کے خلاف اقتصادی اور معاشی پابندیاں عائد کرانے میں بھی اہم کردار ادا کیا اور ایران کے بارے میں وہ اپنی معاندانہ سازشوں میں ہمیشہ ناکام رہے سعودالفیصل ایران اور گروپ1+5 کے درمیان مذاکرات کے خلاف تھے اور ایران کے خلاف معاشی پابندیاں جاری رکھنے کے حق میں تھے جبکہ ایران معاشی پابندیوں کے باوجود ترقی اور پیشرفت کی شاہراہ پر اتنی سرعت کے ساتھ گامزن ہے کہ سعودالفیصل کے باس امریکہ نے ایران کو خود مذاکرات کی تجویز پیش کردی ۔ سعود الفیصل نے مسئلہ فلسطین کے حل میں کبھی بھی سنجیدگي کا مظاہرہ نہین کیا اور ان کا جھکاؤ ہمیشہ امیرکہ اور اسرائیل کی جانب رہا ،امریکہ اور اسرائیل سعودالفیصل کے اصلی مداح شمار ہوتے ہیں سعود الفیصل عمر بھر عالم اسلام کے بجائے امریکہ کی خدمت کرتے رہے اوران کا آخری دم بھی مکہ مکرمہ کے بجائے امریکہ کی آغوش میں نکلا ۔
آپ کا تبصرہ